واشنگٹن ،19؍جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)پیرس کے وکیلِ استغاثہ کے مطابق، بیسل ڈے کے روز فرانس کے ساحلی شہر، نیس میں ہونے والے حملے میں 84افراد کی جان لینے والے شخص نے قدامت پسند خیالات میں اپنی دلچسپی ظاہر کی تھی۔دہشت گرد واقعات کی تفتیش کی نگرانی پر مامور، فرانسواں مونیز نے پیر کے روز بتایا کہ ہلاک ہونے والا حملہ آور، محمد لویج بہلول نے داعش کے شدت پسند گروپ سے حمایت کا اظہار کیا تھا اور اورلینڈو کے گے نائٹ کلب پر ہونے والے حملے کے بارے میں انٹرنیٹ پر معلومات حاصل کی تھی۔مونیز نے بتایا کہ بہلول نے ساحل کا دورہ کرکے ایک ٹرک کرائے پر لیا، تاکہ نیس کے کثیر آبادی والے حصے میں درجنوں افراد کو کچل سکے۔
پیر کے روز پورے پیریس میں 14جولائی کے حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے تعزیتی تقاریب میں خاموشی اختیار کی گئی۔وزیر اعظم منوئل والس پر جملے کسے گئے جو نیس میں خاموشی کے لمحات میں شریک تھے، جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔جب والس اور دیگر سیاست داں رخصت ہو رہے تھے، تو لوگوں نے اُن کے خلاف نعرے بازی کی، جب کہ بھیڑ میں موجود کئی افراد نے اُن کے استعفے کا مطالبہ کیا۔مخالف سیاسی جماعتوں نے اولاں کی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ اُس نے دہشت گردی کے انسداد کے حوالے سے کوئی خاص پیش رفت نہیں دکھائی۔پیرس میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں فرانسیسی صدر فرانسواں اولاں اور وزیر داخلہ برنارڈ شونے نیکچھ لمحات کی خاموشی اختیار کی۔اولاں نے فرانس میں ہنگامی حالات میں تین ماہ کی توسیع کے احکامات دیے ہیں، جو اس سال کے آخر میں ختم ہونے والی تھی۔ ساتھ ہی، اُنھوں نے نئے ضابطوں کو لاگو کیا ہے جس کے تحت جنوری 2015ء کے دہشت گرد حملوں کے بعد تعینات کی گئی فوج کی 10000کی نفری کو سکیورٹی کے نفاذ میں مدد دینے کے کام پر مامور رکھا جائے گا۔اولاں نے کہا کہ فرانس شام اور عراق میں اپنے کردار کو مزید مضبوط کرے گا۔ بقول اُن کیے، ہم اُنھیں نشانہ بناتے رہے گے جو ہماری سرزمین پر ہمارے خلاف حملہ کرتے ہیں۔